۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
بہار، مسلم لڑکی کو زندہ جلانے کے معاملہ میں کلیدی ملزم چندن رائے 17 دن بعد گرفتار

حوزہ/ بہار کے حاجی پور میں مسلم لڑکی کو زندہ جلانے کے معاملہ میں پہلی گرفتار ہوئی ہے، ایف آئی آر میں نامزد ملزم چندن کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ بقیہ دو ملزمان کی تلاش کی جا رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بہار کے حاجی پورم میں ایک مسلم لڑکی کو زندہ جلانے کے معاملہ میں پہلی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد کلیدی ملزم چندن رائے کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ دو بقیہ ملزمان کی تلاش میں پولیس کی جانب سے زبردست چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، فرض کی انجام دہی میں غفلت برتنے کے الزام میں ایک ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ویشالی میں چھیڑ خانی کی مخالفت کرنے پر 20 سالہ لڑکی کو گاؤں کے دبنگوں نے زندہ جلا دیا تھا۔ یہ واقعہ 30 اکتوبر کی رات اس وقت پیش آیا تھا، جب دیسری تھانہ کے رسول پور حبیب کی نوبہار خاتون کو گاؤں کے ہی کچھ شرپسندوں نے چھیڑخانی کی مخالفت کے بعد مٹی کا تیل ڈال نذر آتش کر دیا۔ متاثرہ لڑکی نے لگاتار زندگی اور موت سے جدوجہد کی اور 15 دنوں بعد اس کی موت ہو گئی۔
متاثرہ کی لاش جیسے ہی گاؤں پہنچی لوگوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور لوگ انصاف کے لئے مظاہرہ کرنے لگے۔ پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے کافی اصرار کرنے پر اہل خانہ نے آخر متاثرہ کی تدفین کر دی۔ اس پورے معاملہ میں اہل خانہ پولیس پر لاپروائی کا الزام عائد کر رہے ہیں، تاہم پولیس نے اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر صفائی دی ہے اور کہا ہے کہ معاملہ کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی (خصوصی جانچ ٹیم) تشکیل دے دی گئی ہے۔

ویشالی کے ایس پی منیش کمار نے بتایا کہ واقعہ 30 اکتوبر کا ہے اور 2 نومبر کو ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ اس معاملہ میں تین لوگ نامزد ہیں جن میں سے کلیدی ملزم چندن رائے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لڑکی کی پی ایم سی ایچ میں علاج کے دوران موت ہو گئی ہے۔ ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے اور تکنیکی تحقیق بھی کی جا رہی ہے۔

وہیں، متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ملزمان انہیں دھمکیاں دے رہی ہیں۔ ساتھ ہی پولیس پر معاملہ میں لاپروائی برتنے کے الزامات عائد ہونے کے بعد مقامی چاند پورہ تھانہ کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .